فالج ،موت یا عمر بھر کی معذوری

۔فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجہ میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لئے مفلوج ہوسکتا ہے۔
دنیا بھر میں رہن سہن کی وجہ سے ہونے والے امراض میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس میںفالج کا مرض دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ بن کر اُبھرا ہے، یہ مرض موت کی دوسری بڑی وجہ کے طور پر سامنے آیا ہے، فالج کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر دوسرے سیکنڈ میں کسی نہ کسی فرد کو فالج کا حملہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں یا تو وہ شخص موت کے منہ میں چلا جاتا ہے یا پھر زندگی بھر کے لئےمعذور ہوجاتا ہے۔ ان حالات میں ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن نے دنیا بھر کے ماہرین اور حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کریں، آرگنائزیشن نے فالج کے علاج میں یکسانیت لانے کی بھی اپیل کی ہے تاکہ تمام مریضوں کو اعلیٰ اور معیاری علاج میسر آسکے، دنیا میں ہر سال

ایک کروڑ ستر لاکھ افراد کو فالج کا حملہ ہوتا ہےجن میں سے ساٹھ لاکھ اموات حملے کے ابتدائی چند دنوں میں ہوجاتی ہیں۔ اس وقت کروڑوں لوگ فالج کے حملے کے بعد معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ہر چھ میں سے ایک فرد کو زندگی کےکسی موڑ پر فالج کا حملہ ہوسکتا ہے۔ اس مرض کی صورتحال خصوصاً غریب ممالک میں نہایت ابتر ہے جہاں شعور کی کمی کے باعث ناصرف مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ان کو علاج کی معیاری اور سستی سہولتیں بھی میسر نہیں۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی پانچ فیصد آبادی یا نوے سے پچانوے لاکھ افراد فالج زدہ ہیں اور معذوری اور نیم معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اب سے کچھ عرصہ پیشتر فالج کو ایسی بیماری تصور کیا جاتا تھاجس کا نہ تو کوئی علاج ہے اور نہ ہی اس سے بچاؤ ممکن ہے، مگر اب جدید تحقیق کی روشنی میں ہم یہ جانتے ہیں کہ فالج ان بیماریوں میں سے ایک ہے جن سے نا صرف بچاؤ ممکن ہے بلکہ ان کا علاج بھی میسر ہے۔ہر سال ہزاروں لوگ فالج کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں معمولی کوشش اور احتیاط سے یہ سب لوگ ناصرف زندہ رہ سکتے ہیں بلکہ انہیں معذوری سے بھی بچایا جا سکتا ہے، ماہرین کے مطابق فالج سے بچاؤ کے مراکز قائم کرکے فالج کے مریضوں کو فوری طبی امداد دے کر موت اور مستقل معذوری سے بچایا جا سکتا ہے، بدقسمتی سے ملک میںماہرین امراض دماغ و اعصاب کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے فالج کے مریضوں کو یا بالکل ہی علاج کی سہولتیں میسر نہیں ہوتیں یا ان کےمرض کی صحیح تشخیص نہیں ہوتی ۔ پاکستان کے بڑے شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں بھی فالج سے بچاؤ اور علاج کے یونٹس موجود نہیں ہیں اور اس وقت پورے ملک میں دس سے بھی کم فالج کے مراکز کام کر رہے ہیں۔
پاکستان میں فالج کے مریضوں کی مزید بد قسمتی یہ ہے کہ ان کو فالج کا سبب بننے والے خون کے لوتھڑے(Clots)کو تحلیل کرنے والی دوائیوں تک رسائی نہیں ہے، اس وقت پاکستان میں فالج کے مرض کا شکار ہونے والے صرف دس فیصد افراد کو بحالی کی سہولتیں میسر ہیں اور نوے فیصد افراد کو فالج کے بعد بحالی کی سہولتوں کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں ہوتا،ان کے معالج بھی اس سلسلے میں ان کی رہنمائی کم ہی کرتے ہیں، پاکستان میں فالج کے مریض کے علاج پر ہونے والے اخراجات اور بحالی پر بے پناہ پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن اور پاکستان اسٹروک سوسائٹی گزشتہ کئی برس سے فالج سمیت دماغی و اعصابی امراض سے بچاؤ کے لئے مہمات چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے حکومت وقت کویہ چند سفارشات پیش کی ہیں جن پر عملدرآمد کرکے پاکستان میں فالج کے مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
فالج اور دل کے امراض سے متعلق عوامی شعور بیدار اور فالج سے بچاؤ کے لئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ اسپتالوں میںفالج کے علاج کے مراکز کا قیام، فالج کے مریضوں کے لئے جدید ادویات کی فراہمی اورامراض قلب کی طرز پر فالج کے مرض کی ایمرجنسی سروس شروع کی جائے۔ماہرین امراض فالج کی تعداد میں اضافہ ،میڈیکل اور ایمبولینس اسٹاف کی تربیت کی جائے۔فالج کا سبب بننے والے عوامل سے بچاؤ کے اقدامات کیے جائیں۔فالج کے مریضوں کا مکمل ڈیٹا بیس تیار کیا جائے۔
ماہرین یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ فالج کے علاج کے لئے نیشنل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے جس میں ماہرین فالج حکومتی، شخصیات، این جی اوز، پیشنٹس سپورٹ گروپس اور میڈیا کو نمائندگی دی جائے۔ماہرین صحت کے مطابق فالج سے بچاؤ کی آسان ترکیب متحرک زندگی گزارنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دس منٹ کی ورزش کرنے سے فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے،کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا استعمال کم کریں،سگریٹ نوشی بھی فالج کی ایک وجہ ہے، اس عادت کو ترک کر کے فالج سے بچا جاسکتا ہے۔
( صاحب تحریرماہر امراض دماغ و اعصاب جنرل سیکرٹری، نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن اور پاکستان اسٹروک سوسائٹی ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *